Posts

Showing posts from October, 2017

بہادر لڑکا

  بیان کیا جاتا ہے۔ ایک بادشاہ کسی مہلک بیماری میں مبتلا ہو گیا کافی دن علاج کرنے کے باوجود جب اسے آرام نہ آیا تو طبیبوں نے صلاح مشورہ کر کے کہا کہ اس بیماری کا علاج صرف انسان ک...

علامہ محمد اقبال

Image
علامہ محمد اقبال   علامہ اقبال زمانہ حاضر میں عالم اسلام کے سب سے بڑے شاعر اور فلسفی تھے، جنہوں نے فلسفہ خودی کی تشریح کی، اتحاد عالم اسلامی کی دعوت دی اور نسل و رنگ کے خلاف آواز بلند کی۔ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ اسکول کی تعلیم کے بعد ایف اے مشن کالج سیالکوٹ سے اوربی اے اور ایم اے گورنمنٹ کالج لاہور سے پاس کیا۔ 1905 میں یورپ گئے۔ پی ایچ ڈی اور بیرسٹری پاس کرکے تین سال بعد واپس آئے۔ لاہور میں وکالت شروع کردی۔ 1914 میں انہوں نے اپنا فلسفہ خودی پیش کیا۔ پھر اسرار خودی اور رموز بے خودی دو مثنویاں لکھیں۔ ان کی شاعری کا شہرہ ہندوستان کے باہر دوسرے ملکوں میں بھی ہوگیا۔ بعد میں انہوں نے پیام مشرق، زبور عجم، بانگ درا،بال جبریل، جاوید نامہ اور نظموں کے دو تین اور مجموعے شائع کیے۔ 1930میں علامہ اقبال انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔ الہ آباد میں انہوں نے جو خطبہ پڑھا، اس میں تجویز کیا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک آزاد حکومت ہونی چاہیے، جس کے ماتحت مسلم اکثریت کے علاقے آزاد زندگی بسر کرسکیں۔ یہ گویا پاکستان کے قیام کا پہلا مطالبہ تھا۔ 1933میں علالت کا سلسلہ شروع ہ...

ﺍﮐﺒﺮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ

Image
ﺍﮐﺒﺮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻭﺯﯾﺮ ﺗﮭﺎ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ 100 ﻣﯿﮟ ﺳﮯ 99 ﺁﺩﻣﯽ ﺍﻧﺪﮬﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺣﯿﺮﺕ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻏﺼﮧ ﺑﮭﯽ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﻭ ﻭﺭﻧﮧ ﺳﺰﺍ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﺟﺎﺅ ۔ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺣﻀﻮﺭ ﺣﮑﻢ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﻞ ﮨﻮﮔﯽ ۔ ﺍﮔﻠﮯ ﺭﻭﺯ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﺷﺎﮨﺮﺍﮦ ﻋﺎﻡ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﭼﺎﺭ ﭘﺎﺋﯽ ﺑﻨﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﭩﮭﺎ ﻟﯿﺎﺟﺲ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ۔ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ۔ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﻧ ﮯ ﺍﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻌﺎﻭﻥ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﺩﻭ ۔ﭘﮭﺮ ﺍﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ۔ﯾﻮﮞ ﻟﻮﮒ ﺁﺗﮯ ﮔﺌﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﮯ ﮔﺌﮯ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﺎﻡ ﻟﮑﮭﻮﺍﺗﮯ ﮔﺌﮯ ۔۔ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﮨﯽ ﻗﺎﻓﻠﮧ ﮔﺬﺭﺍ ﺗﻮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﯿﺮﺑﻞ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ۔ ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻭﻥ ﻧﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺪﮬﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ۔ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﻮ ﭼﮭﺎ ﺧﯿﺮﯾﺖ ﮨﮯ ﺑﯿﺮﺑﻞ ﭼﺎﺭ ﭘﺎﺋﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﺑﻦ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ۔ﺑﯿﺮ ﺑﻞ ﻧﮯ ﻣﻌﺎ ﻭﻥ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﻮ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺑﺎﺩ ﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮨﻮﮐﺮ ﮐﮩﺎ ۔ﻋﺎﻟﯽ ﺟﻨﺎﺏ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺩﯾﮑﮫ ﻟ...

کشتی

Image
ایک پینٹر کو ایک کشتی پر رنگ کرنے کا ٹھیکہ ملا کام کے دوران اُسے کشتی میں ایک سوراخ نظر آیا اور اُس نے اِس سوراخ کو بھی مرمت کر دیا۔  پینٹنگ مکمل کر کے شام کو آس نے کشتی کے مالک سے اپنی اُجرت لی اور گھر چلا گیا۔ دو دن بعد کشتی والے نے اُسے پھر بلایا اور ایک خطیر رقم کا چیک دیا۔ پینٹر کے استفسار پر اُس نے بتا یا کہ اگلے دن آس کے بچّےبغیر اُس کے علم میں لاۓ کشتی لے کر سمندر کی طرف نکل گۓ۔ اور پھر جب اُسے خیال آیا کہ کشتی میں تو ایک سُوراخ بھی تھا تو وہ بہت پریشان ہوگیا۔ ۔۔۔۔۔ ۔ لیکن شام بچّوں کوہنستے مسکراتے آتے دیکھا تو خوشگوار حیرت میں مبتلا ھو گیا۔ اُس نے پینٹر سے کہا کہ یہ رقم تمہارے احسان کا بدل تو نہیں مگر میری جانب سے تمہارے لیئے محبت کا ایک ادنیٰ اظھار ہے۔۔۔۔ آپ کی زندگی میں بھی بہت سےایسے چھوٹے چھوٹے کام آئیں گے جو آپ کے کام نہیں ۔۔۔۔ مگر وہ کام بھی کرتے جائیے۔۔۔۔۔۔ نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی کسی نہ کسی کی زندگی بچاتی ہے کسی نہ کسی کی خوشیوں کا باعث بنتی ہے

*ایک نیکی کام آ گئی*

Image
وہ نائب قاصد تھا‘ پوسٹل سروس کے چیئرمین کے دفتر پر کام کرتا تھا‘ وہ صاحب کی فائلیں ڈی جی کے آفس لے کر جاتا تھا‘ فائلیں وہاں سے اکاؤنٹس برانچ جاتی تھیں اور پھران فائلوں کو واپس چیئرمین آفس لانا بھی اس کی ذمہ داری تھی‘ بندہ محمد بشیر کی ذمہ داریاں یہیں تک محدود نہیں تھیں بلکہ گرمیوں میں صاحب کے آنے سے پہلے اے سی آن کرنا اور سردیوں میں ہیٹر جلا کر دفتر گرم کرنا‘ میز کی صفائی‘ ڈسٹ بین کلیئر کرنا‘ باتھ روم میں تولیہ‘ صابن‘ ٹشو پیپرز‘ ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش رکھنا‘ صاحب کی گاڑی کا دروازہ کھولنا‘ ڈکی سے بریف کیس نکالنا‘ مہمانوں کا استقبال‘ چائے پانی کا بندوبست‘ ٹفن باکس کھول کر لنچ لگانا‘ برتن دھونا‘ صاحب کا کوٹ اتارنا‘ میٹنگ سے پہلے کوٹ پہنانا‘ صاحب کا بریف کیس گاڑی تک لانا‘ صاحب کےلئے دروازے کھولنا‘ صاحب کے جانے کے بعد دفتر کو اپنی نگرانی میں لاک کرانا‘ بیگم صاحبہ کی فرمائشیں پوری کرنا‘ خانساماں کو سبزی‘ ترکاری‘ گوشت اور اناج کی دکانوں تک لے کر جانا‘ درزی سے کپڑے لانا‘ بیگم صاحبہ کے جوتے تبدیل کرانا اور دھوبی کے ساتھ حساب کرنا بھی اس کے فرائض میں شامل تھا لیکن ان تمام فرائض کی اد...

امیر المومنین حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ

Image
خلافت کا کام کر کے اپنے گھر آے اور آرام کرنے کے لئے لیٹے ہی تھے کہ بیوی نے غمگین لہجے میں کہا امیر المومنین اگلے ہفتے عید آرہی ہے بچہ نئی پو شاک کے لئے بہت بے چین ہے ابھی روتے ہوے سویا ہے حضرت عمر بن عبد العزیز نے سر جھکا کر فر مایا تمھیں تو معلوم ہے کہ مجھے تو صرف سودرہم ماہوار ملتے ہیں جس میں گھر کا خر چہ بڑی مشکل سے پورا ہوتا ہے ،، بیوی وہ تو میں سمھجتی ہوں آپ بیت المال سے قرض لے لیں حضرت عمر بن عبد العزیز نے فر مایا بیت المال  تو صرف غریبوں یتیموں فقیروں کا حق ہے میں تو صرف اس کا امین ہوں بیوی بولی بے شک میرے سرتاج آپ کی بات سچ ہے مگر بچہ تو نا سمجھ ہے اس کے آنسو نہیں دیکھے جاتے حضرت ابن عبد العزیز بولے اگر تمھارے پاس کوئی چیز ہے اسے فروخت کر دو بچے کی خوشی پوری ہو جاے گی بیوی بولی امیر المو منین میرے تمام زیورات آپ نے بیت المال میں جمع کر ادیئے ہیں۔ بلکہ میرا قیمتی ہار بھی جو میرے والد نے مجھے تحفہ دیا تھا آپ نے وہ بھی جمع کر وادیا اب تو میرے پاس آپ کی محبت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ،، امیر المومنین نے سر جھکا لیا بڑی دیر تک سوچتے رہے اپنے مافرمائے، جھانکنے لگے وہ بچپن جوا...

دیہاتی اور بادشاہ کا محل

Image
بادشاہ نے بہت ہی عالیشان محل تعمیر کیا جو دیکھتا بس دیکھتا ہی رہ جاتا محل نہیں تھا جنت کا ٹُکڑا تھا غرضیکہ جو بھی آتا دیکھتا اور ششدر رہ جاتا مگر بادشاہ نے عجیب شرط رکھ دی جو شخص محل کو ایک متعین وقت میں دیکھے گا پورا محل اُسے دے دیا جائے گا لیکن جو شخص اُس متعین وقت میں نہیں دیکھ پائے گا اُس کا سر قلم کردیا جائے گابہت سارے سر پھرے نوجوان منع کرنے کے باوجود جان گنوا بیٹھے جو بھی جاتا پورا کیاآدھامحل بھی نہ دیکھ پاتا کے وقت پورا ہوجاتا اور اجل کا پیغا م لیکر ہی آتا اس بات کا شہرہ بہت دُور تک پہنچ گیا ایک نوجوان دیہاتی کے کانوں تک بھی یہ خبر اُڑتی اُڑتی پہنچ گئی نوجوان نے جب پوری بات سُنی تصدیق کی اور بادشاہ کے محل پہنچ گیا درباری وزیروں مشیروں اور جلادوں نے بھی منع کیا مگر وہ دُھن کا پکا نکلا اجازت لی اور متعین وقت دیدیا گیا نوجوان محل میں پہنچا دیا گیا نوجوان نے ایک سرے لیکر دوسرے سرے تک در و دیوار کمرے راہداریاں فانوس قمقمے قالین صوفے تالاب حوض باغ پگڈنڈیاں الغرض ایک ایک چیز کڑے پہرے میں دیکھ لی اور وقت ختم ہونے سے پہلے بادشاہ کے روبرو پیش کردیا گیا بادشاہ اور تمام درب...